RJOACADEMYمغربی تہذیب کے بڑھتے ہوئے اثرات دنیا کے مختلف خطوں میں نمایاں ہو رہے ہیں، اور کشمیر بھی اس سے مستثنیٰ نہیں۔ مغربی ثقافت کی یلغار نے نوجوان نسل کو ایک فکری اور اخلاقی بحران میں مبتلا کر دیا ہے۔ اگرچہ جدیدیت کے کچھ مثبت پہلو بھی ہیں، مگر اس کا بے قابو پھیلاؤ ہماری اسلامی اور مشرقی اقدار کو شدید متاثر کر رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس مسئلے کا حل تلاش کریں۔
مغربی تہذیب کے منفی اثرات
اخلاقی زوال – مغربی ثقافت میں آزادی اور لامحدود تفریح کو فروغ دیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں نوجوان نسل اخلاقی بے راہ روی کا شکار ہو رہی ہے۔
دینی اور ثقافتی اقدار سے دوری – نوجوانوں میں اسلامی تعلیمات سے دوری بڑھتی جا رہی ہے، جس سے ان کی روحانی شناخت کمزور ہو رہی ہے۔
خاندانی نظام پر منفی اثرات – مغربی انفرادیت پسندی نے خاندانی نظام کو متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں والدین اور اولاد کے درمیان فاصلہ بڑھ رہا ہے۔
تعلیمی اور فکری بحران – مادیت پرستی نے نوجوانوں کو اسلامی اور روایتی تعلیمات سے غافل کر دیا ہے، جس کے باعث وہ فکری انتشار کا شکار ہو چکے ہیں۔
منشیات اور بے راہ روی – مغربی طرزِ زندگی کو اپنانے کے باعث نوجوان نسل منشیات، فحاشی، اور بے حیائی کی دلدل میں پھنس رہی ہے، جو ایک خطرناک رجحان ہے۔
اسلامی نقطہ نظر سے ممکنہ حل
قرآن و سنت کی طرف رجوع – اسلامی تعلیمات کی روشنی میں نوجوانوں کی رہنمائی کی جائے تاکہ وہ اپنی دینی اور روحانی شناخت برقرار رکھ سکیں۔
دینی تعلیم اور تربیت کا فروغ – مدارس، مساجد، اور تعلیمی اداروں میں اسلامی تعلیمات کو فروغ دیا جائے تاکہ نوجوان اپنے دین سے جڑے رہیں۔
خاندانی نظام کو مستحکم بنانا – والدین کو چاہیے کہ وہ اپنی اولاد کے ساتھ قریبی تعلق رکھیں اور انہیں اسلامی اقدار کے مطابق تربیت دیں۔
اسلامی میڈیا اور تفریحی ذرائع کی ترویج – ایسے ذرائع ابلاغ کی ضرورت ہے جو اسلامی اور مشرقی ثقافت کو فروغ دیں تاکہ نوجوان نسل مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب ہو۔
تعلیمی اصلاحات – نصاب میں اسلامی اقدار اور دینی علوم کو شامل کیا جائے تاکہ نوجوان نسل مغربی فکری یلغار سے محفوظ رہ سکے۔
روحانی ترقی اور خود احتسابی – صوفی ازم، ذکر و اذکار، اور اسلامی روحانیت کو فروغ دیا جائے تاکہ نوجوان دل کا سکون حاصل کر سکیں اور گمراہی سے بچ سکیں۔
مسلم علما اور دانشوروں کا کردار – علمائے کرام، اساتذہ، اور مفکرین کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کی فکری اور دینی رہنمائی کریں اور انہیں اسلامی شعور دیں۔
نتیجہ
اگر ہم اسلامی تعلیمات کی روشنی میں مغربی تہذیب کے منفی اثرات کا مقابلہ کریں تو نوجوان نسل کو بے راہ روی سے بچایا جا سکتا ہے۔ جدید ترقی اور اسلامی اقدار میں توازن پیدا کر کے ہم ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں جہاں نوجوان دین اور دنیا دونوں میں کامیاب ہوں۔ کشمیر سمیت تمام مسلم معاشروں میں اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ہم اپنی نسلوں کو مغربی ثقافتی یلغار کے منفی اثرات سے محفوظ رکھ سکیں۔
Next
« Prev Post
« Prev Post
Previous
Next Post »
Next Post »
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
ConversionConversion EmoticonEmoticon
Note: Only a member of this blog may post a comment.