رئيس جميل
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو عدل، احسان اور شفقت کی تعلیم دیتا ہے۔ خاص طور پر بچوں کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنے کی تاکید کرتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ میں بچوں کے ساتھ شفقت، محبت اور حسن سلوک کے بے شمار واقعات موجود ہیں۔
بچوں کے ساتھ بدسلوکی کی اسلام میں ممانعت
مسجد میں چھوٹے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرنا اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے بچوں کے ساتھ محبت، شفقت اور نرمی کا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
"وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کی عزت نہ کرے۔" (ترمذی)
یہ حدیث واضح کرتی ہے کہ بچوں کے ساتھ حسن سلوک اسلام کی بنیادی تعلیمات میں شامل ہے۔ مسجد میں بچے آتے ہیں تو ان کی تربیت محبت اور حکمت کے ساتھ کرنی چاہیے، نہ کہ سختی اور بدسلوکی سے۔
مسجد میں بچوں کی موجودگی پر نبی ﷺ کا طرزِ عمل
نبی کریم ﷺ کے دور میں بچے مسجد میں آتے اور کھیلتے بھی تھے۔ ایک بار آپ ﷺ نماز پڑھا رہے تھے کہ آپ کے نواسے حسن یا حسینؓ آ کر آپ کی پیٹھ پر چڑھ گئے۔ آپ ﷺ نے نماز میں بھی ان کو نہیں ہٹایا بلکہ نرمی اور محبت کا مظاہرہ کیا۔ (مسند احمد)
یہ واقعہ ثابت کرتا ہے کہ مسجد میں بچوں کی موجودگی رحمت ہے، نہ کہ کوئی بوجھ یا پریشانی۔
مسجد میں بچوں کے ادب اور تربیت کے طریقے
نرمی اور شفقت: اگر بچے شور کریں تو سختی کے بجائے نرمی اور پیار سے سمجھائیں۔
مثبت ترغیب: بچوں کو مسجد کے آداب سکھانے کے لیے انہیں محبت اور اچھے انداز میں سمجھایا جائے۔
خصوصی نشستیں: مساجد میں بچوں کے لیے ایک خاص گوشہ مختص کیا جا سکتا ہے جہاں انہیں آداب سکھائے جائیں۔
والدین کی ذمہ داری: والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو پہلے سے مسجد کے احترام اور آداب سکھائیں۔
نتیجہ
مسجد میں بچوں کے ساتھ بدسلوکی کرنا نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ اس سے بچوں کے دل میں مسجد اور دین کے لیے خوف پیدا ہو سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نبی ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپناتے ہوئے بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آئیں تاکہ وہ مسجد اور دین سے قریب ہوں، نہ کہ دور بھاگیں۔
Next
« Prev Post
« Prev Post
Previous
Next Post »
Next Post »
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
ConversionConversion EmoticonEmoticon
Note: Only a member of this blog may post a comment.